لونگ میں طاقت ور جراثیم کش خواص شامل ہیں اور اپنے اندر تازگی کی خصوصیات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے خارش اور سرخ بادہ وغیرہ میں افاقہ ہوتا ہے۔ آج کل اس کا استعمال طبی کریموںاور پیکس میں ہوتا ہے ۔ دانتوں کیلئے فائدہ مند ہے اور سانس میں تروتازگی پیدا کرتا ہے
گرم مصالحے خوشبو پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ہاضم بھی ہیں۔ مختلف کھانوں کو مختلف چیزوں سے بگھارا جاتا ہے مثلاً دالوں کو لہسن‘ سفید زیرےسے‘ قورمہ کو گرم مصالحے یا سیاہ زیرے سے‘ مچھلی کو میتھی سے‘ میٹھے کھانوں کو الائچی یا لونگ سے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کھانوں میں دہی بگھار اچھا بھی لگتا ہے بلکہ پڑوسی تک باخبر ہوجاتے ہیں کہ آج کیا پک رہا ہے۔ ایسا ہی ایک مصالحہ لونگ ہے جو خوشبو اور مہک کے ساتھ زبردست طبی افادیت بھی رکھتا ہے۔
لونگ پہلے جزائر شرق الہند میں پیدا ہوتی تھی اور انتہائی قدیم زمانے میں ہندو اس کو بہت زیادہ استعمال کرتے تھے۔ یورپ میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیدائش سے قبل اسکری بونیٹس لارگس نے روم کے باشندوں کو لونگ کے استعمال کے بارے میں بتایا تھا۔ پرانے زمانے میں بغداد میں لونگ کے تیل کو خواتین بطور عطر استعمال کرتی تھیں۔ اس کے بعد لونگ کو پکایا جانے لگا اور کمزور آنکھوں کیلئے ان کا عرق استعمال کیا جانے لگا۔ ان کا خیال تھا کہ اس طرح سے بینائی بہتر ہوجائے گی۔ قدیم یونانی اپنی یادداشت کو بہتر بنانے کیلئے لونگ کو چوستے رہتے تھے اور قدیم ایران میں بے اولاد خواتین لونگ استعمال کروائی جاتی تھی۔ لونگ میں طاقت ور جراثیم کش خواص شامل ہیں اور اپنے اندر تازگی کی خصوصیات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے خارش اور سرخ بادہ وغیرہ میں افاقہ ہوتا ہے۔ آج کل اس کا استعمال طبی کریموںاور پیکس میں ہوتا ہے ۔ دانتوں کیلئے فائدہ مند ہے اور سانس میں تروتازگی پیدا کرتا ہے ۔ خواتین کھانا پکانے میں خوشبو اور ذائقے کیلئے لونگ کا استعمال کرتی ہیں۔ حکماء کے نزدیک دانت کی تکالیف کی صورت میں لونگ کا استعمال بہترین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے امراض میں زمانہ قدیم سے استعمال کیا جارہا ہے۔ کھانوں میں اس کا مسلسل استعمال بالوں کو سیاہ‘ لمبے اور چمکدار بناتا ہے۔ ماہرین اسے جلد کی حفاظت کرنے والی تمام قسم کی کریموں میں استعمال کرتے ہیں۔اس کا آئل جلد کے مساج کیلئے بہترین ہے۔
لونگ کےٹوٹکے: لونگ جہاں خوش ذائقہ اور مسرور کن مہک کی حامل ہے وہاں جسمانی صحت بھی مہیا کرتی ہے۔ بدہضمی میں دو لونگ پیس کر ابلتے ہوئے آدھا کپ پانی میں ڈالیں پھر کچھ ٹھنڈا ہونے پر پی لیں۔ اس طرح تین چار دن استعمال کرنے سے اکثر افاقہ ہوجاتا ہے۔ ایک حصہ لونگ اور دو حصے انار کے چھلکے ملا کر پیس کر ان کا چوتھائی چمچ آدھے چمچ شہد میں ملا کر روزانہ تین بار چاٹنے سے کھانسی میں افاقہ ہوسکتا ہے۔ لونگ منہ میں رکھنے سے بلغم آسانی سے خارج ہوجاتا ہے اور بلغم کی بدبو سے بھی نجات مل جاتی ہے۔ منہ اور سانس کی بدبو دور ہوکر سانسوں میں خوش کن مہک سماجاتی ہے۔ لونگ دانتوں کی تکالیف میں بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔ پانچ لونگ پیس کر ان میں لیموں کا رس نچوڑ کر دانتوں پر ملنے سے دانتوں کا درد دور ہوسکتا ہے۔ دانت میں کیڑا لگنے پر لونگ کو دانت میں رکھنا یا اس کا تیل لگانا مفید ہے۔ پیاس کی شدت ہونے پر ابلتے ہوئے پانی میں لونگ ڈال کر پلائیں اس سے پیاس کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ حکماءلونگ کو نزلہ، زکام ، کھانسی، دمہ، اسہال، بدہضمی، الٹی‘ ہچکی‘ کم بلڈپریشر اور نامردی میں استعمال کرواتے ہیں۔اگر نزلہ زکام کی وجہ سے سردرد ہوتو اس کا تیل کنپٹیوں پر مالش کرنے سے فوری آرام ملتا ہے۔ ورم اور سوجن دور کرنے کیلئے لونگ کے تیل کی مالش سے فائدہ ہوتا ہے۔ تیز بخار یا قے روکنے کیلئے لونگ کی چائے پی جاسکتی ہے۔ نوٹ: دو سال سے کم عمر بچوں کو لونگ نہیں استعمال کروانا چاہیے ۔ دودھ پلانے والی ماؤں اور حاملہ خواتین کو بھی اس کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں